سورة الممتحنة - آیت 12

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَىٰ أَن لَّا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ وَلَا يَقْتُلْنَ أَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ وَلَا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ ۙ فَبَايِعْهُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَهُنَّ اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اے نبی ! جب تیرے پاس ایماندار عورتیں تجھ سے اس پر بیعت (ف 2) کرنے (یعنی اقرار کرنے) کو آئیں کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں گی ۔ اور نہ چوری کرینگی اور نہ زنا کریگی ۔ اور نہ اپنی اولاد کو قتل کرینگی اور نہ طوفان لائیں گی کہ اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان باندھ لیں اور کسی نیک کام میں تیری نافرمانی نہ کرینگی پس تو ان سے بیعت (اقرار) قبول کر اور اللہ سے ان کے لئے مغفرت مانگ بےشک (اللہ بخشنے والا مہربان ہے)۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 10 حمل کو روکنا یا وقت سے پہلے گرا دینا بھی اس کے تحت آتا ہے بشرطیکہ کسی طبعی یا شرعی مجبوری کے تحت نہ ہو۔ ف 11 شاہ صاحب لکھتے ہیں ،اور ایک معنی یہ کہ بیٹا جنا کسی اور سے اور لگا دیں کسی اور کو یا بن جنا ڈال لیویں اور باپ لگا دیں۔ حدیث میں فرمایا : جو عورت بیٹا لگا دے کسی کا کسی کو، اس پر بہشت کی بو حرام ہے۔ (موضح) ف 12 یعنی آپ کی شریعت کے خلاف کوئی کام نہ کریں جیسے مصیبت میں نوحہ کرنا یا بیاہ شادی کے موقع پر ایسی رسموں کی پابندی کرنا جن سے مال کی بربادی کے علاوہ لاتعداد اخلاقی اور اجتماعی خرابیاں جنم لیتی ہیں اور جو سراسر جاہل مشرک قوموں کی نقالی ہے۔ ف 13 حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ ہجرت کر کے آنے والی عورتوں سے اس آیت کے مطابق اقرار لیا کرتے تھے جو عورت یہ اقرار کرلیتی آپ اس سے فرماتے : ” میں نے تم سے زبانی بیعت لے لی۔“ اللہ کی قسم ! آپ نے کسی بیعت کرنے والی عورت کا ہاتھ نہیں چھوا، سب عورتوں نے آپ سے یونہی زبانی بیعت کی۔ (شوکافی)