سورة الممتحنة - آیت 8

لَّا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

جو لوگ تم سے دین پر نہیں لڑے اور نہ انہوں نے تم کو تمہارے گھروں سے نکالا ۔ ان سے (میل ملاپ رکھنے سے) خدا تمہیں منع نہیں کرتا (یعنی ان سے منع نہیں کرتا) کہ تم ان سے نیکی کرو اور ان سے منصفانہ (ف 1) برتاؤ کرو ۔ بےشک اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 8 ان سے مراد وہ عورتیں بچے بوڑھے اور بیمار لوگ ہیں جو جنگ نہیں کرسکتے یا وہ عرب قبائل (جیسے خزاعہ اور بنو الحارث) جو اگرچہ کافر تھے لیکن مسلمانوں کا ان سے معاہدہ تھا کہ وہ ان کے مقابلے میں قریش کی مدد نہ کریں گے اور وہ اپنے اس معاہدہ پر قائم ہے (ابن کثیر) حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں : مکے کے لوگوں میں سے بعضےایسے بھی تھے کہ آپ مسلمان نہ ہوئے ہونے والوں سے ضد بھی نہ کی۔“ آخر حضرت اسماء (رض) کا آنحضرت(ﷺ) کی اجازت سے اپنی والدہ ( مشرکہ) کے ساتھ اچھا سلوک کرنا تو ثابت ہی ہے۔