يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِم بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُم مِّنَ الْحَقِّ يُخْرِجُونَ الرَّسُولَ وَإِيَّاكُمْ ۙ أَن تُؤْمِنُوا بِاللَّهِ رَبِّكُمْ إِن كُنتُمْ خَرَجْتُمْ جِهَادًا فِي سَبِيلِي وَابْتِغَاءَ مَرْضَاتِي ۚ تُسِرُّونَ إِلَيْهِم بِالْمَوَدَّةِ وَأَنَا أَعْلَمُ بِمَا أَخْفَيْتُمْ وَمَا أَعْلَنتُمْ ۚ وَمَن يَفْعَلْهُ مِنكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاءَ السَّبِيلِ
مومنو ! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست (ف 1) نہ بناؤ تم ان کی طرف محبت سے پیغام بھیجتے ہو اور ان کا حال یہ ہے کہ جو دین حق تمہارے پاس آیا وہ ان کے منکر ہیں ۔ رسول کو اور تمہیں اتنی بات پر جلاوطن کررہے ہیں ۔ کہ تم اپنے رب پر ایمان لائے اگر تم میری راہ میں جہاد کرنے کو اور میری مرضی کے تلاش میں (اپنے وطنوں سے) نکلے ہو تو انہیں دوست نہ بناؤ۔ تم انہیں دوستی کے چھپے پیغام بھیجتے ہو اور میں خوب جاننا ہوں جو تم چھپاتے ہو اور جو ظاہر کرتے ہو اور جو کوئی تم میں یہ کام کرے وہ راہ راست سےبہک گیا۔
ف 2 یہ حاطب کی مذکورہ بالا غلطی کی طرف اشارہ ہے۔ ف 3 یا تم از راہ دوستی انہیں پیغام بھیجتے ہو۔ ف 4 اس لئے انکے دشمن خدا ہونےمیں شک نہیں۔ ف 5 اس سے بڑا ظلم اور اس سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دشمنی اور کیا ہو سکتی ہے۔ ف 6 یا ” چپکے چپکے انہیں دوستی کا پیغام بھیجتے ہو۔“ ف 7 یہ دوسری بات ہے کہ وہ توبہ کرے اور اللہ تعالیٰ اس کی سچائی دیکھ کر اس کا قصور معاف فرما دے جیسا کہ آنحضرت (ﷺ) نے حاطب بن ابی بلتعہ کا قصور معاف فرما دیا۔