سورة المجادلة - آیت 12

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَاجَيْتُمُ الرَّسُولَ فَقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَةً ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَأَطْهَرُ ۚ فَإِن لَّمْ تَجِدُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

مومنو ! جب تم رسول کے کان میں بات کہنا چاہو تو کان میں بات کرنے سے پہلے کچھ خیرات آگے رکھ لیا کرو ۔ یہ تمہارے حق میں بہتر اور زیادہ صفائی کا موجب ہے ۔ پھر اگر تم پاؤ تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 5 یعنی ایسے شخص پر صدقہ دینا فرض نہیں۔ وہ اس کے بغیر بھی نبی (ﷺ) کے کان میں کچھ کہہ سکتا ہے۔ ہوا یہ کہ بہت سے منافقین نے محض اپنی بڑائی جتا نے کے لئے نبی (ﷺ) سے سرگوشیاں کرنی شروع کردیں۔ اس سے دوسرے لوگوں کو بھی تکلیف ہوتی کیونکہ انہیں استفادہ کا موقع نہ ملتا اور خود نبی( ﷺ) پر بھی ان کا یہ طرز عمل شاق گزرتا لیکن آپ( ﷺ) مروت و اخلاق کے سبب کسی کو منع نہ فرماتے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ جو شخص بھی آپ سے علیحدگی میں گفتگو کرنا چاہئے۔ وہ اس سے پہلے صدقہ دے کر آیا کرے۔ منافقین نے بخل کے مارے آپ ہی آپ سرگوشی کم کردی۔ اور مطلب حاصل ہوگیا اور بعد میں یہ حکم منسوخ بھی ہوگیا۔ جیسا کہ اگلی آیت میں آرہا ہے۔ (کذافی الموضح)