يَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ يَسْعَىٰ نُورُهُم بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِم بُشْرَاكُمُ الْيَوْمَ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
جس دن تو مومن مردوں اور مومن عورتوں کو دیکھے گا ۔ کہ ان کا نور ان کے سامنے اور ان کے دہنے دوڑتا ہوگا ۔ آج کے دن تمہیں خوشخبری ہے ۔ باغ ہیں ۔ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ۔ وہاں ہمیشہ رہوگے ۔ یہی بڑی مراد ملنی ہے۔
ف 5 ” اور اسی کی رہنمائی میں چل کر وہ جنت میں داخل ہوں گے۔“ حضرت عبداللہ بن عمر(رض) فرماتے ہیں کہ یہ نور هر شخص کے ایمان اور عمل صالح کے مطابق ہوگا جس کا ایمان جس قدر پختہ اور عمل جس قدر زیادہ ہوگا اسی قدر اس کا نور زیادہ ہوگا۔ قتادہ سے مرسلامروی ہے کہ بعض مومن ایسے ہوں گے جن کا نور مدینہ سے صنعا تک پھیلا ہوگا۔ ضحاک اور قتادہ کہتے ہیں کہ نور آگے ہوگا اور ان کے داہنے ہاتھ میں ان کے اعمال نامے ہونگے (ابن کثیر) یہ مطلب اس صورت میں ہے جب وَبِأَيْمَانِهِمْ کو بَيْنَ أَيْدِيهِمْ سے الگ جملہ قرار دیا جائے۔