سورة النسآء - آیت 5
وَلَا تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَكُمُ الَّتِي جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ قِيَامًا وَارْزُقُوهُمْ فِيهَا وَاكْسُوهُمْ وَقُولُوا لَهُمْ قَوْلًا مَّعْرُوفًا
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
اور اپنے مال جو اللہ نے تمہاری گذران ٹھہرائے ہیں ، بےوقوفوں کو نہ دو۔ ہاں اس میں سے انہیں کھلا ؤ پہناؤ اور ان سے مناسب بات بولو ۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 3 یہاں بیوقوفوں سے مراد وه لوگ هیں جو مال كے انتظام کی صلا حیت نہ رکھتے ہوں۔ اس میں چھو ٹے بچے اور ناتجر بہ کار بیوی بھی آجاتی ہے اور نادان یتیم بھی۔ یعنی اگر تجربہ کار اور کم عقل ہوں تو وصی یا متولی کو چاہیے کہ یتیم کے مال سے اس کے کھا نے پینے اور لباس کا انتظام کرتا رہے مگر وہ مال اس کے سپرد نہ کرے۔ اس آیت سے علما نے سفیہ (کم عقل) پر’’ حجر‘‘ کا حکم اخذ کیا ہے کہ حاکم وقت اس کے تصرف پر پابندی لگا سکتا ہے (ابن کثیر،قرطبی )