سورة الرحمن - آیت 29
يَسْأَلُهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِي شَأْنٍ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے ۔ اسی سے مانگتے ہیں ۔ ہر روز وہ ایک نئی (ف 3) شان میں ہے۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 4 چاہے زبان قال سے اور چاہے زبان حال سے مطلب یہ ہے کہ سب اسی کے محتاج ہیں۔ وہ کسی کا محتاج نہیں ہے۔ ف 5 یعنی کسی کو مارتا ہے کسی کو جلاتا ہے کسی کو مالدار کرتا ہے اور کسی کو محتاج کسی کو عزت بخشتا ہے اور کسی کو ذلت الغرض ہر آن اور ہر وقت اسکی ایک نئی شان کا ظہور ہوتا رہتا ہے۔ شؤون الہٰیہ کی یہ تاویل بعض صحابہ سے مروی ہے جن میں ابوالدردا (رض)اور حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بھی شامل ہیں۔ (قرطبی ۔شوکانی)