سورة القمر - آیت 45

سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

عنقریب یہ جتھا شکست کھائے گا اور پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 6 یعنی عنقریب نہیں اپنی جتھے بندی کی حقیقت معلوم ہوجائے گی اور ان کے جتھے مسلمانوں کے مقابلہ میں شکست کھا کر بھاگیں گے۔ چنانچہ یہ پیش گوئی چند ہی سال کے بعد ”بدر“ اور دوسری جنگوں میں پوری ہوئی۔ صحیح بخاری میں ہے کہ بدر کے روز آنحضرت(ﷺ) نے اپنے خیمے میں دعا فرمائی ” اے اللہ ! میں تجھے تیرے عہد اور وعد کا واسطہ دیتا ہوں۔ اگر تو چاہے کہ آج کے بعد تیری عبادت نہ کی جائے (تو مسلمانوں کی اس تھوڑی سی جمعیت کو مٹ جانے کے لئے بے یارو مددگار چھوڑ دے ،ور نہ اس کی ضرور مدد فرما۔ حضرت ابوبکر صدیق (رض)نے عرض کیا ” اے اللہ کے رسول !(ﷺ) بس کیجیے۔ آپ نے اپنے رب سے نہایت مبالغہ کے ساتھ سوال کیا ہے۔ اس پر نبی( ﷺ) زرہ پہنے ہوئے خیمہ سے باہرتشریف لائے اور آپ کی زبان مبارک پر یہ آیت تھی۔ (فتح القدیر) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جب سورۃ قمر کی یہ آیت نازل ہوئی تو میں حیران تھا کہ یہ جتھا کونسا ہے جو عنقریب شکست کھائے لیکن جب جنگ بدر میں کفار شکست کھا کر بھاگ رہے تھے تو میں نے دیکھا کہ آنحضرت(ﷺ) زرہ پہنے آگے کی طرف لپک رہے تھے اور آپ کی زبان مبارک پر یہ آیت جاری تھی۔( ابن جریر )