سورة البقرة - آیت 41

وَآمِنُوا بِمَا أَنزَلْتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ وَلَا تَكُونُوا أَوَّلَ كَافِرٍ بِهِ ۖ وَلَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا وَإِيَّايَ فَاتَّقُونِ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

جو کچھ میں نے نازل کیا ہے اسے مان لو ۔ سچ بتاتا ہے اس چیز کو جو تمہارے پاس ہے اور تم اس کے پہلے منکر نہ بنو اور میری آیتوں کے بدلے تھوڑا مول نہ لو اور مجھ ہی سے ڈرتے رہو۔ (ف ٣)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 3: یعنی طلب دنیا کے لیے احکام الہی میں تبدل وتغیر نہ کرو، حسن بصری فرماتے ہیں آیات الہی کے بدلہ میں ساری دنیا بھی مل جائے تو متاع قلیل ہی ہے۔( ابن کثیر) اور ہر وہ شخص جو رشوت لے کر غلط فتوے دیتا ہے وہ بھی اس میں داخل ہے۔ (فتح البیان) اور اول کافر ہونے سے مراد یہ ہے کہ دیدہ ودانستہ پہلے کافر نہ ہو مشرکین مکہ نے جو اس سے پہلے کفر کیا تھا وہ ازراہ جہل تھا دانستہ نہ تھا لہذا اشکال لازم نہیں آتا (بیضاوی)