سورة آل عمران - آیت 183

الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ عَهِدَ إِلَيْنَا أَلَّا نُؤْمِنَ لِرَسُولٍ حَتَّىٰ يَأْتِيَنَا بِقُرْبَانٍ تَأْكُلُهُ النَّارُ ۗ قُلْ قَدْ جَاءَكُمْ رُسُلٌ مِّن قَبْلِي بِالْبَيِّنَاتِ وَبِالَّذِي قُلْتُمْ فَلِمَ قَتَلْتُمُوهُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ خدا نے ہم سے عہد کرلیا ہے کہ ہم کسی رسول (علیہ السلام) کا یقین نہ کریں ، جب تک وہ ہمارے سامنے ایسی قربانی (اللہ کو) نہ چڑھائے کہ اس کو آگ کھا جائے (ف ١) ، تو کہہ مجھ سے پہلے کتنے رسول کھلے نشان اور یہی چیز (یعنی قربانی مذکورہ) جو تم کہتے ہو ، لے کے تمہارے پاس آچکے ہیں ، پھر تم نے ان کو قتل کیوں کیا تھا ؟ اگر تم سچے ہو ۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2 یہ ان کا دوسرا شبہ ہے جو انہوں نے آنحضرت (ﷺ) کی نبوت پر ایمان نہ لانے کے سلسلہ میں پیش کیا کہ بنی اسرائیل سے اللہ تعالیٰ نے یہ عہد لیا ہے کہ اگر کوئی نبی یہ معجزہ پیش نہ کرے تو اس پر ایمان نہ لائیں۔ (کبیر) حالانکہ ان کی کسی کتاب میں یہ حکم نہیں ہے۔ ہاں بعض انبیا ( علیہ السلام) کے بارے میں یہ ضرور مذکور ہے کہ جب کوئی سوختی قربانی (نذر) پیش کی جاتی تو وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے۔ اس قربانی (نذر) کی علامت قبولیت کے طور پر آسمان سے آگ اترتی جو اسے جلا ڈالتی جیساکہ حضرت ایلیا ( علیہ السلام) اور حضرت سلیمان ( علیہ السلام) کے متعلق مذکور ہے۔ (کبیر، ابن کثیر) ف 3 یہ ان کے اس شبہ کا جواب ہے جو اوپر مذکور ہوا کہ اگر واقعی تم اس دعویٰ میں سچے ہو تو پھر تمہارے آباواجداد نے ان بہت سے انبیا ( علیہ السلام) کو قتل کیوں کر ڈالا جو اپنے دعوائے صدق نبوت پر دوسری واضح نشانیوں کے ساتھİ وَبِٱلَّذِي قُلۡتُمۡĬمعجزہ بھی لے کر آئے جس کا تم مطالبہ کررہے ہو (کبیر )