سورة ق - آیت 16
وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِهِ نَفْسُهُ ۖ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
اور ہم نے آدمی کو پیدا کیا اور ہمیں معلوم ہیں ۔ جو باتیں اس کے جی آتی ہیں اور ہم دھڑکتی رگ جان سے زیادہ اس کے قریب (ف 1) ہیں۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 1 شاہ صاحب لکھتے ہیں ” گردن کی رگ مراد ہے جس میں جا ن پھرتی ہے دل سے دماغ تک۔ اس کے کٹنے سے موت ہے۔ اللہ اندر سے نزدیک ہے اور رگ آخر باہر ہے جان سے (موضح) حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ یہاں ہم سے مراد فرشتے ہیں۔ (دیکھیے سورۃ واقعہ آیت 85)