سورة ق - آیت 5
بَلْ كَذَّبُوا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ فَهُمْ فِي أَمْرٍ مَّرِيجٍ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
بلکہ انہوں نے حق کو جبکہ وہ ان کے پاس آچکا جھٹلایا سو وہ الجھی بات میں پڑے ہوئے ہیں۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 2 یعنی انہیں پیغمبرﷺ اور قرآن کے بارے میں ایک بات پر قرار نہیں ہے اور سخت ذہنی الجھن میں پڑے ہوئے ہیں کبھی پیغمبرﷺ کو شاعر کہتے ہیں کبھی کاہن کبھی مجنون اور کبھی ساحر اسی طرح قرآن کو کبھی محمد ﷺ کا اپنا تصنیف کیا ہوا کلام کہتے ہیں اور کبھی کہتے ہیں کہ کوئی عجمی شخص انہیں سکھا جاتا ہے اور کبھی اسے جادو کہتی ہیں الغرض ہر موقع پر کوئی نہ کوئی بات گھڑ لیتے ہیں۔