سورة الحجرات - آیت 2

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْهَرُوا لَهُ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ أَن تَحْبَطَ أَعْمَالُكُمْ وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

مومنو ! نبی کی آواز پر اپنی آوازیں اونچی نہ کرو اور اس کے ساتھ زور زور سے باتیں نہ کرو ۔ جیسے تم آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ زور زور سے باتیں کرتے ہو ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال اکارت ہوجائیں ۔ اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 9 یہ ہے وہ ادب جو آنحضرتﷺ کی مجلس میں بیٹھنے والوں کو سکھایا گیا تھا۔ آج بھی اس ادب کا تقاضا ہے کہ جب بھی نبی ﷺ کا ذکر کیا جائے یا آپ کی احادیث پڑھ کر سنائی جائیں تو انہیں پورے سکون اور دلجمعی کے ساتھ سنا جائے۔ ف 1 حافظ ابن القیم فرماتے ہیں کہ قرآن پاک اور حدیث شریف اور آثار صحابہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ارتداد کے سوا دیگر معاصی سے بھی نیک اعمال کے اکارت ہوجانے کا خطرہ ہے جیسا کہ نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں۔ (کذافی الوجیز)