فَرِحِينَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ وَيَسْتَبْشِرُونَ بِالَّذِينَ لَمْ يَلْحَقُوا بِهِم مِّنْ خَلْفِهِمْ أَلَّا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
جو چیز اللہ نے اپنے فضل سے انہیں دی ہے اس پر خوش ہیں اور ان کی طرف سے جو ان کے پیچھے ہیں اور اب تک ان میں نہیں ملے خوش خبری لیتے ہیں ، یہ کہ نہ ان پر کچھ خوف ہے اور نہ ان کو کچھ غم ہے ۔
ف 10 یعنی اپنے جب مسلمانوں بھا ئیوں کو جہاد فی سبیل اللہ مشٖغول چھوڑ آئے ہیں ان کا تصور کر کے خوز ہوتے ہیں کہ ان کو بھی ہماری طرح پر لطف اور بیخوف و خطر زندگی حاصل ہوگی۔ بعض روایات میں ہے کہ شہدا بئر معونہ نے اللہ تعالیٰ سے یہ خواہش کی کہ ہم جس عیش و خوشی میں زندگی بسر کر رہے ہیں ہمارے بھائیوں کو اس کی اطلاع پہنچا دی جائے تاکہ وہ بھی جہاد فی سبیل اللہ میں رغبت کریں چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ التجا منظور فرمائی اور یہ آیات نازل فرمائیں۔ (کبیر )