سورة الفتح - آیت 12

بَلْ ظَنَنتُمْ أَن لَّن يَنقَلِبَ الرَّسُولُ وَالْمُؤْمِنُونَ إِلَىٰ أَهْلِيهِمْ أَبَدًا وَزُيِّنَ ذَٰلِكَ فِي قُلُوبِكُمْ وَظَنَنتُمْ ظَنَّ السَّوْءِ وَكُنتُمْ قَوْمًا بُورًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بلکہ تم سے یہ گمان کیا تھا کہ رسول اور مسلمان کبھی اپنے گھروں کی طرف واپس نہ آئیں گے اور یہ بات تمہارے دلوں میں آراستہ کی گئی تھی اور تم نے بدگمانی کی تھی ۔ اور تم ہلاک (ف 1) ہونے والے لوگ تھے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3 یعنی سب کے سب قریش کے ہاتھوں مارے جائیں گے اور ایک یخص بھی زندہ بچ کر نہ آئے گا ف 4 یعنی شیطان نے تمہارے دلوں میں یہ خیال خوشنما بنا کر ڈال دیا تھا اور تم نے اسے قبول کرلیا۔ ف 5 یعنی یہ گمان کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کی ہرگز مدد ہیں کرے گا۔ ف 6 یعنی اپنی دنیا اور آخرت دونوں تباہ کرلیں۔ یہ ’ دبائر“‘ کی جمع ہے اور ” بائر“ اس غلط کا کار آدمی کو کہتے ہیں جس میں کسی قسم کی خیر نہ ہو۔ اس لئے یہ لفظ نہایت شریر اور فسادی آدمی پر بھی بولا جاتا ہے۔