سورة محمد - آیت 25

إِنَّ الَّذِينَ ارْتَدُّوا عَلَىٰ أَدْبَارِهِم مِّن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدَى ۙ الشَّيْطَانُ سَوَّلَ لَهُمْ وَأَمْلَىٰ لَهُمْ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بے شک جو لوگ بعد اس کے کہ ان پر ہدایت کھل چکی اپنی پیٹھوں پر الٹے پھرگئے (یعنی مرتد ہوگئے) شیطان نے ان کے دل میں بات بنائی اور انہیں دیر کے وعدے دیئے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 9 یعنی ان کے دلوں میں یہ ڈال دیا ہے کہ اگر جہاد نہ کرو گے تو مدت دراز تک زندہ رہو گے اور دنیا کے عیش و آرام سے لطف اٹھائو گے۔ حالانکہ انہیں سجھنا چاہئے تھا کہ موت اپنے وقت پر آتی ہے اور اس میں لمحہ پھر بھی تقدم یا تاخیر نہیں ہو سکتا، پھر جہاد سے بھاگنے کا کیا فائدہ؟