سورة محمد - آیت 21

طَاعَةٌ وَقَوْلٌ مَّعْرُوفٌ ۚ فَإِذَا عَزَمَ الْأَمْرُ فَلَوْ صَدَقُوا اللَّهَ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

حکم ماننا اور معقول بات کہنا (بہتر ہے) پھر جب لڑائی کا پختہ ارادہ ہوگیا تو اس وقت اگر وہ اللہ کے آگے سچے رہیں تو ان کے لئے بہتر ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6 یعنی جہاد کا پختہ حکم آنے پر اس سے گھبرانے اور پیچھے رہنے کی بجائے اگر وہ خدا کے ساتھ سچے رہتے اور آگے بڑھ کر اس کی راہ میں اپنی جان اور مال پیش کرتے تو ان کے حق میں بہتر ہوتا۔ شاہ صاحب لکھتے ہیں :” یعنی حکم شرع کو نہ ماننے سے کافر ہوجاتا ہے۔ اللہ کا حکم ہر طرح ماننا ہی چاہئے پھر رسول بھی جانتا ہے کہ نامردوں کو کیوں لڑوائے۔ ہاں بہت ہی تاکید آ پڑے اس وقت لڑنا ضروری ہوگا، نہیں تو لڑنے والے بہت ہیں۔ (موضع)