سورة محمد - آیت 20

وَيَقُولُ الَّذِينَ آمَنُوا لَوْلَا نُزِّلَتْ سُورَةٌ ۖ فَإِذَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ مُّحْكَمَةٌ وَذُكِرَ فِيهَا الْقِتَالُ ۙ رَأَيْتَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ نَظَرَ الْمَغْشِيِّ عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ ۖ فَأَوْلَىٰ لَهُمْ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ یوں کہتے ہیں (کہ جہاد کے متعلق) کوئی سورت کیوں نہ اتری ۔ پھر جب ایک صاف معنی سورت اتری اور اس میں لڑائی کا ذکر آیا تو انہیں جن کے دلوں میں مرض ہے دیکھتا ہے کہ تیری طرف یوں تکتے ہیں جیسے وہ تکتا ہے جس پر مرتے وقت موت (ف 1) کی بےہوشی طاری ہوتی ہے سو خرابی ہے ان کی

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 یعنی ہمیں جہاد کا حکم دیا جاتا اور ہم اللہ کی راہ میں دشمنوں سے لڑتے۔ ف 5 یعنی اس خوف سے کہ اب مسلمانوں کے ساتھ جہاد کے لئے نکلنا پڑیگا ورنہ نفاق کا پردہ چاک ہوجائیگا۔