فَلَوْلَا نَصَرَهُمُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ قُرْبَانًا آلِهَةً ۖ بَلْ ضَلُّوا عَنْهُمْ ۚ وَذَٰلِكَ إِفْكُهُمْ وَمَا كَانُوا يَفْتَرُونَ
پھر کیوں نہ مدد کی ان کی ان لوگوں نے پکڑے سو اسے اللہ کے واسطے تقرب کے معبود بلکہ کھوئے گئے ان سے اور یہ ہے جھوٹ ان کا اور جو کچھ تھے باندھ (ف 1) لیتے
ف 3 یعنی وقت آن پڑنے پر وہ ان کے کام کیوں نہ آئے؟…سورہ زمر میں گزر چکا ہے کہ انہی کی طرح مشرکین مکہ بھی اپنے دیوتائوں کے بارے میں کہا کرتے تھے۔ ” ما نعبدھم الا لیقربونآء الی اللہ زلفی اور ہم ان کی عبادت صرف اس لئے کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ سے قریب کردیں (آیت :3) اور سورۃ یونس آیت 18 میں ھولاء شفآء نا عند اللہ ” یہ اللہ کے حضور ہمارے سفارشی ہیں۔ ف 4 یعنی جب وہ وقت آیا جس کے لئے ان کی پوجا کی جاتی تھی اور ان کے سامنے نذرانے پیش کئے جاتے تھے تو یوں غائب ہوگئے کہ کہیں ان کا سراغ نہ ملا۔