سورة الجاثية - آیت 16

وَلَقَدْ آتَيْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب اور حکمت اور نبوت دی اور اچھی چیزیں کھانے کو دیں ۔ اور تمام جہانوں پر انہیں فضیلت (ف 1) بخشی۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1 حکمت سے مراد کتاب کا علم و فہم اور دین کی سمجھ ہے اور حکومت سے مراد لوگوں کے درمیان کتاب کے مطابق عدل و انصاف سے فیصلے کرنے کی صلاحیت اور ’’ نبوۃ‘‘دینے سے مراد ان کے درمیان بہت سے پیغمبر بھیجنا۔ (فتح) ف 2 ” اپنے زمانے میں“ کی شرط اس لئے ضروری ہے کہ مطلق طور پر سب سے زیادہ فضیلت (بزرگی) والی امت امت مسلمہ ہے۔ جیسا کہ فرمایا :İكُنْتُمْ ‌خَيْرَ ‌أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِĬتم سب سے بہتر امت ہو جو لوگوں کی ہدایت کے لئے پیدا کی گئی ہو (آل عمران 110)