سورة البقرة - آیت 36

فَأَزَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ ۖ وَقُلْنَا اهْبِطُوا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ ۖ وَلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَىٰ حِينٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر شیطان نے ان دونوں کو اس سے لغزش دی اور ان دونوں کو وہاں سے کہ جس میں وہ تھے نکال دیا اور ہم نے کہا تم سب نیچے اترو تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہیں ایک خاص وقت تک زمین میں ٹھیرنا اور کام چلانا ہوگا ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5۔ شیطان اس روغلانے کا سورت اعراف آیت :2) میں ذکر کیا ہے اس نے کچھ قسمیں کھا کر آدم اور حوا (علیہ السلام) کے دل میں وسوسہ پیدا کردیا اور الی حین کے معنی تاقیا مت کے ہے بعض علمانے یہاں شیطان کے جنت میں چلے جانے کے متعلق ایک عجیب وغریب قصہ نقل کیا ہے جو اسراتیلیات سے ماخوذ ہے۔ (ابن کثیر)