سورة الشورى - آیت 5

تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِن فَوْقِهِنَّ ۚ وَالْمَلَائِكَةُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِمَن فِي الْأَرْضِ ۗ أَلَا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

قریب ہے کہ آسمان اپنے اوپر سے پھٹ پڑیں اور فرشتے اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے اور زمین والوں کے گناہ بخشاتے ہیں ۔ سنتا ہے اللہ جو ہے ۔ وہی بخشنے (ف 2) والا مہربان ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 7 یعنی اللہ تعالیٰ کی عظمت کے زور سے یا فرشتوں کے ذکر کی کثرت سے تاثیر ہو اور وہ پھٹ پڑیں۔ حضرت ( علیہ السلام) نے فرمایا : آسمانوں میں چار انگشت جگہ نہیں جہاں کوئی فرشتہ سر نہیں رکھ رہا سجدے میں“۔ ( موضح) ف 8 جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا :” ویستغفرون للذین امنوا“ کہ حاملین عرش اور جو فرشتے اس کے ارد گرد ہیں وہ مومنین کے لئے استغفار کرتے ہیں۔ ( مومن 7) بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ فرشتوں کے استغفار سے مراد یہ ہے کہ وہ ایسے اسباب پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں جن سے بندوں کی بخشش ہو اور ان سے عذاب ٹلے تاکہ کافر ایمان لائے اور فاسق توبہ کرے۔” استغفار“ کے یہ معنی لئے جائیں تو مومنوں کے ساتھ استغفار کی تخصیص کی کوئی وجہ نہیں رہتی بلکہ اس معنی میں استغفار زمین کے تمام رہنے والوں کیلئے عام ہوجاتا ہے۔ چاہیے وہ مومن ہو یا کافر اور یوں خود اس آیت میں بھی کوئی ایسا لفظ نہیں ہے جو اسے صرف اہل ایمان کے لئے مخصوص کرتا ہو بلکہ قرطبی نے انہی دوسرے معنی کو راحج قرار دیا ہے۔ ( شوکانی)