سورة فصلت - آیت 22

وَمَا كُنتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَن يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلَا أَبْصَارُكُمْ وَلَا جُلُودُكُمْ وَلَٰكِن ظَنَنتُمْ أَنَّ اللَّهَ لَا يَعْلَمُ كَثِيرًا مِّمَّا تَعْمَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور تم چھپ نہیں سکتے تھے اس بات سے کہ گواہی دیں گے اوپر تمہارے تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہارے چمڑے (ف 1) لیکن تم نے گمان کیا کہ اللہ نہیں جانتا بہت اس چیز سے جو تم کرتے ہو۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 5 یعنی دوسروں سے چھپتے تھے لیکن چونکہ انہیں یہ اندیشہ نہ تھا کہ خود ہمارے کان، آنکھیں اور چمڑے ہمارے خلاف گواہی دیں گے اس لئے ان سے چھپنے کی ضرورت نہ سمجھتے تھے۔ ف 6” اس لئے خوب بے باکی سے گناہ کرتے رہتے تھے“۔ حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں غلاف کعبہ کے پیچھے چھپا ہوا تھا کہ ایک قریشی اور دو ثقفی یا ایک ثقفی اور دو قریشی آئے اور آپس میں گفتگو کرنے لگے جسے میں سمجھ نہ سکا۔ پھر ایک کہنے لگا ” کیا تم سمجھتے ہو کہ اللہ تعالیٰ ہماری یہ گفتگو سن رہا ہے ؟ دوسرا بولا ” اگر ہم بلند آواز سے گفتگو کریں تب تو وہ سنتا ہے، لیکن اگر ہماری آواز دھیمی ہو تو وہ نہیں سنتا۔ اس پر دوسروں نے کہا : ” اگر وہ یہ سنتا ہے تو سب کچھ سنتا ہے۔ میں نے ان کی اس گفتگو کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے İ وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ Ĭسے İ مِنَ الْخَاسِرِينَ Ĭتک یہ آیتیں نازل فرمائیں۔ ( شوکانی)۔ حضرت معاویہ (رض) بن حیدہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ” تم اس حال میں اپنے رب کے حضور پیش کئے جائو گے کہ تمہارے منہ پر ڈاٹ لگی ہوگی اور تمہارے خلاف سب سے پہلے تمہاری رانیں اور تمہاری ہتھیلیاں گواہی دیں گی“۔ اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ ( شوکانی)