سورة فصلت - آیت 11

ثُمَّ اسْتَوَىٰ إِلَى السَّمَاءِ وَهِيَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَلِلْأَرْضِ ائْتِيَا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا قَالَتَا أَتَيْنَا طَائِعِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھواں ہورہا تھا ۔ پھر اس سے اور زمین سے کہا کہ تم دونوں خوش یا ناخوش ہوکر چلے آؤ۔ دونوں بولے ۔ کہ ہم خوشی سے آئے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 12 دھوئیں سے مراد قدیم مفسرین نے پانی کے بخارات لئے ہیں۔ (شوکانی) انہی کو موجودہ سائنس دان ” سدیم“ یا ” سحابیہ“ سے تعبیر کرتے ہیں۔ یعنی بادلوں کے منتشر اجزاء۔ واللہ اعلم۔ ف 13 ائْتِيَا ( آجائو) یعنی میرے حکم کی اطاعت کرو۔ اللہ تعالیٰ نے زمین کو حکم دیا کہ پانی کے چشمے بہا، اپنے نباتات کے خزانے نکال اور آسمان کو حکم دیا کہ سورج، چاند اور ستارے نکالو وغیرہ ( شوکانی)