وَسِيقَ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ زُمَرًا ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوهَا وَفُتِحَتْ أَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا سَلَامٌ عَلَيْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوهَا خَالِدِينَ
اور جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے تھے وہ گروہ گروہ کرکے جنت کی طرف ہانکے جائیں گے یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس آئیں گے دروازے کھولے جائیں گے ۔ اور اس کے داروغہ ان سے کہیں گے سلام علیکم ۔ تم خوشحال ہو سو ہمیشہ رہنے کو اس میں داخل ہو۔
ف 1 جیسے کسی معظم و مکرم مہمان کے انتظار میں پہلے سے دروازے کھلے رکھے جاتے ہیں اسی کو دوسری آیت میں بصراحت فرمایا İجَنَّاتِ عَدْنٍ مُفَتَّحَةً لَهُمُ الْأَبْوَابُĬ ہمیشہ رہنے کے باغ جن کے دروازے ان کے لئے کھلے ہونگے (ص ، 50) جنت کے آٹھ دروازے ہیں جیسا کہ بعض صحیح احادیث میں نبیﷺ کا ارشاد ہے۔ صحیحین میں حضرت سہل بن سعد (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :” جنت کے آٹھ دروازے ہیں، ان میں سے ایک دروارے کا نام ” ریان“ ہے اس میں سے صرف روزہ دار داخل ہوں گے۔ (شوکانی)۔ ف 2 یعنی تم ہر مصیبت اور ہر آفت سے سلامتی میں ہو۔ ف 3 جو دنیا میں کفر، شرک اور گناہوں سے آلودہ نہ ہوئے۔