سورة ص - آیت 86

قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

تو کہہ اس پر تم سے کچھ مزدوری نہیں مانگتا اور میں تکلف کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 5 یعنی میں تم تک اللہ تعالیٰ کے احکام پہنچانے کا جو فریضہ سر انجام دے رہا ہوں اس سے میری کوئی ذاتی غرض وابستہ نہیں ہے۔ ف 6 کہ خواہ مخواہ اپنی بڑائی جتانے کے لئے پیغمبری کا جھوٹا دعویٰ کروں یا وہ کچھ بننے کی کوشش کروں جو فی الواقع میں نہیں ہوں۔” تکلف“ کے معنی تصنع ( یعنی خواہ مخواہ بننا) کے ہیں۔ صحیح بخاری میں حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ ” ہمیں تکلف سے منع کیا گیا“ طبرانی و بیہقی وغیرہ میں حضرت سلمان (رض) سے روایت ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں مہمان کے لئے تکلف سے منع فرمایا۔ ( شوکانی)