سورة ص - آیت 45

وَاذْكُرْ عِبَادَنَا إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ أُولِي الْأَيْدِي وَالْأَبْصَارِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یقوب کو یاد کر جو ہاتھوں اور آنکھوں والے تھے (یعنی قوت ودانائی)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٢ ید ( جمع ایدی) کا لفظ عربی زبان میں نعمت اور طاقت کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے ان انبیاء ( علیہ السلام) کے ہاتھوں والے ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ عبادت کی بڑی طاقت رکھتے تھے یا ان پر اللہ تعالیٰ کے بہت سے انعامات تھے جن کے ذریعے وہ لوگوں پر احسان کیا کرتے تھے۔” آنکھوں“ کی تفسیر میں تمام مفسرین کا اتفاق ہے کہ ان سے مراد دینی بصیرت اور معرفت الٰہی ہے۔ ( شوکانی)