سورة الصافات - آیت 158

وَجَعَلُوا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِنَّةِ نَسَبًا ۚ وَلَقَدْ عَلِمَتِ الْجِنَّةُ إِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور انہوں نے اللہ اور جنات میں رشتہ ٹھہرایا حالانکہ جنوں کو معلوم ہے کہ وہ پکڑے آئیں گے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2 لغوی طور پر ” جن“ سے مراد ہر وہ مخلوق ہے جو پوشیدہ ہو اور نظر نہ آئے، اس لئے اکثر مفسرین (رح) نے اس آیت میں جنوں سے مراد فرشتے لئے ہیں۔ بعض مفسرین (رح) نے ان سے مراد اصطلاحی جن ہی لئے ہیں کیونکہ جیسا کہ یہ حضرات کہتے ہیں عربوں کا عقیدہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے جنوں کے ایک قبیلہ میں شادی کی اور اس سے فرشتے پیدا ہوئے، والعیاذ باللہ ( شوکانی) یا ” نَسَبًا “ سے مراد یہ ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی عبادت میں شیطان کو شریک بنا لیا۔ ( قرطبی) ف 3 اس سے اس بات کی تائید ہوتی ہے کہ یهاں جنوں مراد فرشتے ہیں اور اگر اصطلاحی جن ہی مراد لئے جائیں تو اس فقرہ کا یہ مطلب ہوگا کہ ” جنوں کو خوب علم ہے کہ وہ ( یعنی جوان میں سے کافر ہیں) عذاب میں پکڑے آئیں گے “۔