سورة آل عمران - آیت 103

وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنتُمْ عَلَىٰ شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَأَنقَذَكُم مِّنْهَا ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور تم سب مل کر اللہ کی رسی مضبوط پکڑو اور آپس میں پھوٹ نہ ڈالو ، اور خدا کا احسان جو اس نے تم پر کیا ہے ، یاد کرو جبکہ تم آپس میں دشمن تھے (یعنی اہل مکہ) تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈالی اور اب اس کے فضل سے بھائی ہوگئے ، اور تم ایک آگ کے گڑھے کے کنارہ پر تھے ، سو خدا نے تمہیں اس سے بچایا ، یوں ہی اللہ اپنی آیتیں تم پر کھولتا ہے ، شاید تم ہدایت پاؤ۔(ف ١)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 5 یہاںحَبۡلِ ٱللَّهِ۔ سے مراد قرآن ہے متعدد احادیث میں بھی قرآن کو(‌حَبْلُ ‌اللَّهِ ‌الْمَمْدُودُ) فرمایا گیا ہے۔ (شوکانی) مسلمان مو جوده فرقہ بندیوں سے بھی اسی صورت میں نجات پا سکتے ہیں کہ قرآن کا لا ئحہ عمل قرار دیں اور ذاتی آراوخیالات کو ترک کر کے سنت کی روشنی میں قرآن کو سمجھنے کی کو شش کریں اور ائمہ دین کے اقوال و فتاوی ٰکو قرآن وسنت کا درجہ دے کر تحرب اختیار نہ کریں۔ ف 6 اسلام سے پہلے اوس و خزرج ہی نہیں بلکہ عرب شرک و کفر اور باہمی عداوتوں میں مبتلا تھے اسی کو یہاں’’ آگ کے کنارے کھڑا ہونے‘‘ سے تعبیر فرمایا ہے مقصد یہ ہے کہ اسلام کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے تمہیں آگ میں گر نے سے بچالیا اور عداوت کی بجائے اخوت پیدا کردی (قرطبی۔ ابن کثیر )