سورة يس - آیت 37
وَآيَةٌ لَّهُمُ اللَّيْلُ نَسْلَخُ مِنْهُ النَّهَارَ فَإِذَا هُم مُّظْلِمُونَ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
اور نشانی ان کے لئے رات ہے کہ ہم اس سے کھال کی طرح دن کو اتار لیتے ہیں ۔ پھر ناگاہ وہ تاریکی میں آجاتے ہیں
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف ٣ یہ اثبات حشر پر دوسری دلیل ہے یعنی جس ہستی کے قبضہ ٔ قدرت میں یہ انقلاب عظیم ہے وہ مردوں کو بھی دوبارہ زندہ کرنے پر قادر ہے۔ ” سلخ“ کے اصل معنی جانور کی کھال کھینچنے کے ہیں یہاں رات کو دن سے ممیز کرنیکے لئے یہ لفظ بطور استعارہ استعمال ہوا ہے۔ دوسرے مقام پر اسی تبدیلی کو ” تکویر“ کے لفظ سے تعبیر فرمایا ہے۔ دیکھئے سورۃ زمر آیت ٥( کبیر)