سورة فاطر - آیت 45

وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللَّهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوا مَا تَرَكَ عَلَىٰ ظَهْرِهَا مِن دَابَّةٍ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۖ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِعِبَادِهِ بَصِيرًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر اللہ آدمیوں کو ان کے اعمال کے سبب کے پکڑے تو زمین کی پشت پر کسی ہلنے جلنے والے کو نہ چھوڑے لیکن وہ ایک مقررہ وقت تک انہیں مہلت دے رہا ہے ۔ پھر جب ان کا وقت آئے گا تو اس کے سب بندے اس کی نگاہ میں ہیں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٢ جاندار سے مراد جن و انس کے علاوہ عام جاندار ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ جن و انس تو اپنے گناہوں کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے۔ اور دوسری جاندار چیزیں جن و انس کے گناہوں کی نحوست کی وجہ سے بعض آثار میں ہے۔ (کاذ الجعل ان یعذب فی حجرہ بذنب ابن ادم) (قرطبی) ف ٣ کسی کا حال اس سے پوشیدہ نہیں ہے وہ ہر ایک کو اس کے اچھے یا برے عمل کا ٹھیک ٹھیک بدلہ دیگا۔