سورة فاطر - آیت 37

وَهُمْ يَصْطَرِخُونَ فِيهَا رَبَّنَا أَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ ۚ أَوَلَمْ نُعَمِّرْكُم مَّا يَتَذَكَّرُ فِيهِ مَن تَذَكَّرَ وَجَاءَكُمُ النَّذِيرُ ۖ فَذُوقُوا فَمَا لِلظَّالِمِينَ مِن نَّصِيرٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور وہ دوزخ میں چیخیں ماریں گے ۔ کہ اے ہمارے رب نکال کہ جو کچھ ہم کرتے تھے ۔ اس کے خلاف نیک عمل کریں ۔ کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہ دی تھی کہ اس میں جو کوئی سوچنا چاہے سوچ لے ؟ اور تمہارے پاس ڈرانے والا آچکا تھا ۔ پس پیچھے کہ ظالموں کا کوئی (ف 1) مددگار نہیں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٣” اتنی عمر“ سے مراد ساٹھ برس کی عمر ہے۔ یہی قول حضرت ابن عباس (رض) اور اکثر صحابہ (رض) سے منقول ہے۔ صحیح بخاری کتاب الرقاق میں حضرت ابو ہریرہ (رض) سے ایک مرفوع حدیث میں ہے ( اعذر اللہ الی امری اخرعمرہ حتی بلغ ستین سنۃ) کہ اللہ تعالیٰ نے اس شخص کا عذرختم کردیا جسے اس نے ساٹھ برس کی عمر دے دی، پس یہی قول اصح ہے اور جن روایات و اقوال میں چھیالیس، ستر اور چالیس برس کی تحدید مذکور ہے وہ صحیح نہیں ہے۔ ( ملخص از ابن کثیر وغیرہ)۔