سورة آل عمران - آیت 77

إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَٰئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلَا يَنظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جو لوگ خدا کے عہد پر اپنی قسموں پر حقیر قیمت (یعنی مول) خرید کرتے ہیں ‘ ان کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں اور خدا ان سے نہ کلام کرے گا اور نہ قیامت کے دن ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا ، اور ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے ، (ف ٢)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3 عبد اللہ بن ابی اوفیٰ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے بازار میں سامان لگا یا اور جھوٹی قسمیں کھا کر بیجنے لگا تاکہ کوئی مسلمان خریدے اور اسے دھوکادے سکے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ یعنی جو لوگ بد عہدی خیانت اور جھوٹی قسمیں کھا کر لوگوں کا مال کھاتے ہیں ان پر اللہ تعالیٰ ناراض ہوں گے اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس شخص نے مسلمانوں کا مال ہضم کرنے کے لیے جھوٹی قسم کھائی قیامت دن وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال سے ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر سخت ناراض ہوں گے اور ایک حدیث میں ہے کہ قیامت کے دن تین شخصوں سے اللہ تعالیٰ کلام نہیں کریں گے ان میں سے ایک وہ ہے جو جھوٹی قسم کھا کر اپنا مال فروخت کرتا ہے ،(ابن کثیر۔ شوکانی )