وَاللَّهُ خَلَقَكُم مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ جَعَلَكُمْ أَزْوَاجًا ۚ وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنثَىٰ وَلَا تَضَعُ إِلَّا بِعِلْمِهِ ۚ وَمَا يُعَمَّرُ مِن مُّعَمَّرٍ وَلَا يُنقَصُ مِنْ عُمُرِهِ إِلَّا فِي كِتَابٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ
اور اللہ نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا ۔ پھر نطفہ سے پھر تمہیں جوڑے جوڑے بنایا اور ممکن نہیں کہ کسی عورت کو پیٹ رہے یا بچہ جنے اور خدا کو خبر نہ ہو اور نہ کوئی بھی بڑی عمر والا عمر پاتا ہے اور نہ کچھ کسی کی عمر (ف 3) سے کم ہوتا ہے مگر سب کچھ کتاب میں لکھا ہے بےشک یہ اللہ پر آسان ہے۔
ف 2 یعنی ہر شخص کی عمر میں جو کمی یا زیادتی ہے وہ اللہ تعالیٰ کے لکھے ہوئے فیصلہ کے مطابق ہوتی ہے۔ احادیث میں ہے کہ دعا صدقہ اور صلہ رحمی سے رزق اور عمر میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ پس ان روایات سے دوسری احادیث کی عموم میں تخصیص کی جائے گی جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ رزق و عمر اور سعادت و شقاوت ماں کے رحم میں لکھے جاتے ہیں اور پھر ان میں کمی بیشی اور تغیر و تبدل نہیں ہوتا۔ ( قرطبی، شوکانی)۔