سورة فاطر - آیت 5

يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ ۖ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۖ وَلَا يَغُرَّنَّكُم بِاللَّهِ الْغَرُورُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

لوگوں بےشک اللہ کا وعدہ سچ ہے ۔ سو کہیں دنیا کا جینا تمہیں فریب نہ دے اور ایسا ہو کہ شیطان تم کو اللہ کے باب میں فریب دے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٢ یعنی آخرت سے غافل کر دے یہاں تک کہ تم سمجھنے لگ کہ جو مزے ہیں وہ بس اسی دنیا میں ہیں۔ ف ٣ اللہ کے باب میں شیطان کا فریب کئی طرح سے ہوتا ہے۔ کسی کو وہ یہ فریب دیتا ہے کہ خدا کا سرے سے وجود ہی نہیں۔ کسی کو اس غلط فہمی میں مبتلا کرتا ہے کہ خدا کے علاوہ دوسرے بھی معبود ہیں جن کی بندگی کی جانی چاہیے۔ سعید (رض) بن جبیر فرماتے ہیں اللہ کے باب میں دھوکہ کھانا یہ ہے کہ انسان جی بھر کر گناہ کرتا رہے اور سمجھے کہ اللہ غفور و رحیم ہے وہ سب گناہ معاف کر دے گا وغیرہ۔ ( قرطبی، فتح البیان )