سورة فاطر - آیت 2

مَّا يَفْتَحِ اللَّهُ لِلنَّاسِ مِن رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا ۖ وَمَا يُمْسِكْ فَلَا مُرْسِلَ لَهُ مِن بَعْدِهِ ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

رحمت اللہ کے لوگوں کے لئے کھول (ف 2) دے تو کوئی اس رحمت کا روکنے والا نہیں اور جو بند کردیے تو اس کے بعد اس کا کھولنے والا کوئی نہیں اور وہ زبردست حکمت والا ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٨ رحمت سے مراد ہر وہ نعمت ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو عنایت فرمائے چاہے وہ مادی ہوجیسے بارش اور روزی وغیرہ۔ یا روحانی جیسے بعث انبیاء، دعا کی قبولیت، توبہ ہدایت وغیرہ۔ مطلب یہ ہے کہ بندوں کو جو بھی نعمت حاصل ہے وہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرح سے ہے۔ وہ اپنی نعمت کسی کو دنیا چاہے تو کوئی اسے روکنے والا نہیں اور روکنا چاہے تو کوئی اسے دینے والا نہیں۔ حدیث میں ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔ ( اللھم لا مانج لما ما اعطیت ولا معطی لما صنعت ولا ینفع ذا الجدمشک الجد) اے اللہ ! جسے تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جس سے تو روکے اسے کوئی دینے والا نہیں۔ تیرے مقابلہ میں کسی بڑائی والے کی بڑائی اسے کوئی کام نہیں دے سکتی۔ ( ابن کثیر)