سورة سبأ - آیت 52

وَقَالُوا آمَنَّا بِهِ وَأَنَّىٰ لَهُمُ التَّنَاوُشُ مِن مَّكَانٍ بَعِيدٍ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور کہیں گے کہ ہم قرآن پر ایمان لائے اور (حالانکہ) اب دور جگہ سے ان کا ہاتھ کہاں پہنچ سکتا ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف1 یعنی اب ایمان ان کے ہاتھ کیسے آسکتا ہے؟ دنیا میں ایمان لاتے تو اس کا فائدہ بھی ہوتا۔ اب جو دنیا دور ہوگئی اور اس کی طرف پلٹنا بھی ممکن نہیں رہا تو انہیں ایمان کا موقع کہاں سے مل سکتا ہے؟ مطلب یہ ہے کہ ایمان اور تو بہ کا وقت تو سکرات موت سے پہلے پہلے ہے۔ مرنے کے بعد عذاب کا مشاہدہ کر کے تو ہر ایک کو یقین آجائے گا مگر اس وقت کی توبہ قبول نہیں ہو سکے گی۔ ( ابن کثیر وغیرہ)