سورة سبأ - آیت 37

وَمَا أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُم بِالَّتِي تُقَرِّبُكُمْ عِندَنَا زُلْفَىٰ إِلَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُولَٰئِكَ لَهُمْ جَزَاءُ الضِّعْفِ بِمَا عَمِلُوا وَهُمْ فِي الْغُرُفَاتِ آمِنُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور تمہارے مال (ف 1) اور تمہاری اولاد وہ نہیں کہ ہمارے پاس تمہارا درجہ قریب کردیں مگر وہی جو ایمان لایا اور اس نے نیک کام کئے تو ایسے ہی لوگوں کو ان کے اعمال کا دوچند بدلا ملے گا ۔ اور وہ بالاخانوں میں نڈر بیٹھے ہوں گے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ١ مطلب یہ ہے کہ محض کسی شخص کا صاحب مال و اولاد ہونا اللہ تعالیٰ کے ہاں مقرب اور پسندیدہ ہونے کی علامت نہیں ہوسکتا۔ ہاں اگر مال و اولاد کو عمل صالح کا ذریعہ بنایا جائے تو بیشک یہ چیزیں قرب الٰہی کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ ف ٢ یعنی دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک بلکہ اس سے بھی زیادہ۔ دیکھئے سورۃ بقرہ آیت ٢٦١( ابن کثیر) ف ٣ یہاں ” عرفات“ سے مراد منازل ودرجات ہیں اور ” کوئی فکر نہ ہوگی“ کیونکہ جنت کی نعمتیں ابدی اور دائمی ہوں گی۔ ( ابن کثیر)