سورة سبأ - آیت 9

أَفَلَمْ يَرَوْا إِلَىٰ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ۚ إِن نَّشَأْ نَخْسِفْ بِهِمُ الْأَرْضَ أَوْ نُسْقِطْ عَلَيْهِمْ كِسَفًا مِّنَ السَّمَاءِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّكُلِّ عَبْدٍ مُّنِيبٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سو کیا انہوں نے آسمن اور زمین کی طرف جو ان کے آگے اور پیچھے ہیں نظر نہیں کی کہ اگر ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان (ف 1) کا ایک ٹکڑا گرا دیں ؟ بےشک اس میں ہر ایک رجوع کرنے والے بندے کے لئے نشانی ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٤ یعنی آسمان و زمین کی تخلیق، اللہ تعالیٰ کے کمال قدرت کی نشانی اور اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ دوبارہ زندہ کرنے پر قدرت رکھتا ہے۔ ( کبیر)۔ ف ٥ اس میں تہدید ہے کہ یہی چیزیں جن کو تم نفع بخش اور زندگی کا سبب سمجھتے ہو اللہ تعالیٰ اگر چاہے تو انہی چیزوں کو تمہاری ہلاکت کا جواب بنا سکتا ہے۔ ( کبیر)۔ ف ٦ کہ جس نے اتنا بڑا پر از حکمت نظام بنایا ہے وہ دوبارہ زندہ بھی کرسکتا ہے۔ ( کبیر) یا مطلب یہ ہے کہ اس کی عنایت و فضل سے ہم بچے ہوئے ہیں ورنہ وہ ایک دم میں ہمیں ہلاک کرسکتا ہے۔ یہ زمین بھی اسی کی ہے اور آسمان بھی اسی کے ہیں، بھاگ کر کہاں جام سکتے ہیں۔ ( وحیدی) اس کے بعد رجوع کرنے والے بندوں میں سے بعض کے قصے بیان فرمائے۔ ( کبیر)۔