يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ إِن كُنتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا
اے نبی اپنی بیویوں سے کہہ دے کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ فائدہ دوں ۔ تمہیں اچھی طرح سے رخصت کروں
ف ٥ یعنی طلاق دے دوں حضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج نے دیکھا کہ لوگ آسودہ ہوئے چاہا کہ ہم بھی آسودہ ہوں۔ بعض نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زیادہ نفقہ اور متاع کا مطالبہ کیا، اس پر آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ملال ہوا اور ایک ماہ تک کے لئے ایلا کرلیا یعنی قسم کھالی کہ تم سے مقاربت نہیں کروں گا۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک بالا خانہ میں تنہائی اختیار فرما لی کا ایک ماہ کے بعد یہ اور اگلی آیت نازل ہوئی۔ ( شوکانی و موضح)