وَرَدَّ اللَّهُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِغَيْظِهِمْ لَمْ يَنَالُوا خَيْرًا ۚ وَكَفَى اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ ۚ وَكَانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزًا
اور اللہ نے کافروں کو ان کے غصہ میں لوٹا دیا ان کے ہاتھ کچھ بھلائی نہ لگی ۔ اور لڑائی میں مسلمانوں کی طرف سے خدا کافی ہوگیا اور اللہ زور آور زبردست (ف 1) ہے۔
ف 1یعنی اسلام کو مٹانے اور مسلمانوں کی طاقت کو کچلنے کے جس ارادہ سے آئے تھے اس میں انہیں کوئی کامیابی حاصل نہ ہوسکی بلکہ نا کام و بے مراد ہو کر واپس ہونا پڑا۔ ف 2 یعنی ایک طرف تو نعیم (رض) بن مسعود کی تدبیر سے کفار کے تین گروہوں ( قریش، غطفان اور بنو قریظہ) میں پھوٹ پڑگئی اور دوسری طرف اللہ تعالیٰ نے سخت آندھی اور فرشتے بھیج کر ان کے دلوں پر رعب طاری کردیا۔ بالآخر ایک ماہ محاصرہ جاری رکھنے کے بعد بد حواس ہو کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ مفصل واقعہ ابن ہشام (ج 2، ص 229) میں دیکھ لیا جائے۔