سورة السجدة - آیت 3
أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۚ بَلْ هُوَ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ لِتُنذِرَ قَوْمًا مَّا أَتَاهُم مِّن نَّذِيرٍ مِّن قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
کیا وہ کہتے ہیں ! کہ اس کو وہ باندھ لایا ۔ کوئی نہیں بلکہ وہ تو تیرے رب کی طرف سے حق ہے تاکہ تو اس قوم (عرب) کو ڈرائے جن کے پاس تجھ سے (ف 1) پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا ۔ شاید وہ راہ پائیں۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 8 یعنی محمد ﷺ کی صداقت و اہانت کو پوری طرح جاننے کے باوجود یہ لوگ ایسی صریح غلط اور لغوبات کہہ رہے ہیں۔ ف 9 مراد عرب یا قریش کے لوگ ہیں جن کی طرف خود ان میں سے نبی ﷺ سے پہلے کوئی پیغمبر نہیں آیا تھا۔ حضرت اسماعیل کی بعثت پر (جو نبی ﷺ سے پہلے ان کے آخری پیغمبر تھے) تقریباً ڈھائی ہزار سال گذر چکے تھے۔