سورة لقمان - آیت 29

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى وَأَنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا تونے نہیں دیکھا کہ اللہ دن میں رات اور رات میں دن داخل کرتا ہے اور اس نے سورج اور چان کو مسخر کیا ہے ۔ ہر ایک ایک وقت معین تک چلتا ہے اور یہ کہ جو تم کرتے ہو اللہ کو (اس کی ساری) خبر ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 9 اور جب قیامت آئے گی تو سب فنا ہوجائیں گے ان میں کوئی چیز ازلی اور ابدی نہیں ہے۔ ” ٹھہری ہوئی مدت“ سے مراد ان کے طلوع و غروب کا وقت بھی ہوسکتا ہے جیسا کہ حضرت ابوذر کی روایت میں ہے کہ سورج جا کر اللہ کی عرش کے نیچے سجدہ کرتا ہے اور پھر اسے اجازت دی جاتی ہے کہ جہاں سے آئے ہو وہیں پلٹ جائو اجل مسمی کے یہ دونوں معنی ہو سکتے ہیں۔ (ابن کثیر)