سورة لقمان - آیت 27

وَلَوْ أَنَّمَا فِي الْأَرْضِ مِن شَجَرَةٍ أَقْلَامٌ وَالْبَحْرُ يَمُدُّهُ مِن بَعْدِهِ سَبْعَةُ أَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ كَلِمَاتُ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور زمین میں جتنے درخت ہیں اگر سب قلم بن جائیں اور سمندر اس کی سیاہی ہو ۔ اس کے بعد سات سمندر اور اس کی مدد کریں تو بھی اللہ کی باتیں تمام نہ ہونگی بےشک اللہ غالب حکمت (ف 3) والا ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5 یعنی اس کی صفات و معلومات یا اس کی عظمت اور قدرت و حکمت کے کرشمے۔ ف 6 یعنی وہ ضبط تحریر میں نہ لائی جا سکیں۔ (نیز دیکھیے کہف :109) حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ یہ آیت یہودی علما کے جواب میں نازل ہوئی انہوں نے ایک مرتبہ آنحضرت سے دریافت کیا کہ آیت وما اوتیتم من العلم الاقلیلاً اور تمہیں تھوڑا سا علم دیا گیا ہے۔) سے مراد ہم میں یا آپ کی قوم (عرب) آپ نے فرمایا :” تم بھی اور وہ بھی“ انہوں نے کہا ” توراۃ میں ہر چیز کا علم موجود ہے۔“ فرمایا ” اللہ کے علم کے مقابلے میں بہت تھوڑا ہے۔“ اس سے معلوم ہوا کہ یہ آیت مدنی ہے۔ (ابن کثیر)