سورة الروم - آیت 33

وَإِذَا مَسَّ النَّاسَ ضُرٌّ دَعَوْا رَبَّهُم مُّنِيبِينَ إِلَيْهِ ثُمَّ إِذَا أَذَاقَهُم مِّنْهُ رَحْمَةً إِذَا فَرِيقٌ مِّنْهُم بِرَبِّهِمْ يُشْرِكُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

o اور جب آدمیوں پر سختی آتی ہے تو اپنے رب کی طرف رجوع ہو کر پکارتے ہیں پھر جب وہ اپنی طرف سے انہیں رحمت چکھاتا ہے تب ہی ایک فریق ان میں سے اپنے رب کا شریک ٹھہراتا ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 معلوم ہوا کہ توحید کی شہادت ہر انسان کے دل کی گہرائیوں میں موجود ہے، چاہے وہ زبان سے اس کا اقرار نہ کرے مگر واقعات سے اس کی شہادت ملتی ہے شاہ صاحب فرماتے ہیں ” جیسے بھلے برے کام ہر انسان کی جبلت پہنچاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہونا بھی ہر ایک کی جبلت جانتی ہے ڈر کے وقت کھل جاتی ہے۔“ ف 3 چنانچہ وہ دوسروں معبودوں کی نذریں ماننے اور چڑھاوے چڑھانے لگتا ہے اور کہنا شروع کردیتا ہے کہ ہم سے یہ مصیبت فلاں بزرگ یا فلاں آستانہ کے صدقے میں ٹلی ہے۔