بَلْ هُوَ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ فِي صُدُورِ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ ۚ وَمَا يَجْحَدُ بِآيَاتِنَا إِلَّا الظَّالِمُونَ
بلکہ یہ قرآن تو کھلی آیتیں ہیں ان کے سینوں میں جنہیں علم دیا گیا ہے ۔ اور ہماری آیتوں کا انکار صرف وہی لوگ کرتے ہیں جو ظالم (ف 3) ہیں
9۔ وہ اس کو زبانی یاد کریں گے اور بن دیکھے پڑھیں گے۔ یہ قرآن کے خدائی کتاب ہونے کی واضح دلیل ہے۔ شاہ صاحب فرماتے ہیں :” یہ وحی جو اس پر آئی ہمیشہ کو بن دیکھے جاری رہے گی سینہ بسینہ۔ اور کتابیں حفظ نہ ہوتی تھیں۔ یہ کتاب حفظ ہی سے باقی ہے لکھنا افزود (زیادہ) ہے۔ (موضح) آیت کا دوسرا مطلب ابن جریر (رح) نے یہ بیان کیا ہے کہ آنحضرتﷺ کا امی ہونا ان لوگوں کے سینوں میں، جو اہل کتاب میں سے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سچا پیغمبر ہونے کی کھلی کھلی نشانیوں (میں سے) ہے۔ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں : یہ مطلب زیادہ واضح ہے (نیز دیکھئے : اعراف :157)