إِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُ اسْمُهُ الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيهًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ
اور جب فرشتوں نے کہا ۔ اے مریم! (علیہا السلام ) اللہ تجھے خوشخبری سناتا ہے اپنے ایک حکم کی (ف ٣) جس کا نام مسیح (علیہ السلام) ہے ، عیسیٰ (علیہ السلام) بیٹا مریم (علیہا السلام) کا ، دنیا اور آخرت میں مرتبہ والا اور آخرت کے مقربوں میں (ف ٤) سے ۔
ف 5 اس آیت میں حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک کلمہ قرار دیا گیا ہے جس کی تشریح پہلے گزر چکی ہے۔ (دیکھئے آیت 38، ص 2) مسیح کا لفظ مَسْح سے مشتق ہے جس کے معنی ہاتھ پھیر نے یا زمین کی مساحت کرنے کے ہیں لہذا حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کو مسیح یا تو اس لیے کہا گیا ہے کہ وہ بیماروں اور کوڑھیوں پر ہاتھ پھیرتے تھے اور وہ تند رست ہوجاتے تھے۔ یا اس بنا پر کہ آپ زمین میں ہر وقت سفر کر تے رہتے تھے ،(ابن کثیر )