سورة العنكبوت - آیت 10

وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ فَإِذَا أُوذِيَ فِي اللَّهِ جَعَلَ فِتْنَةَ النَّاسِ كَعَذَابِ اللَّهِ وَلَئِن جَاءَ نَصْرٌ مِّن رَّبِّكَ لَيَقُولُنَّ إِنَّا كُنَّا مَعَكُمْ ۚ أَوَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِمَا فِي صُدُورِ الْعَالَمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو کہتا ہے کہ ہم اللہ پر ایمان لائے ۔ پھر جب اسے اللہ کی راہ میں تکلیف ہے ۔ تو لوگوں کے ستانے کو اللہ کے عذاب کی برابر ٹھہراتا ہے اور اللہ تیرے رب کی طرف سے مدد آئے تو ضرور کہیں گے کہ ہم تمہارے ساتھ تھے ۔ بھلا کیا بات نہیں ہے کہ جو اہل جہان کے (ف 1) دلوں میں ہے اللہ اسے خوب جانتا ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف8۔ یعنی جس طرح اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈر کر کفر و معصیت سے باز آجانا چاہئے۔ یہ ان کافروں اور بدعتیوں کی پہنچائی ہوئی تکلیفوں سے ڈر کر ایمان اور حق بات کو چھوڑ بیٹھتے ہیں اور ایمان سے دست بردار ہوجاتے ہیں۔ یہ حال منافقین کا ہے۔ (دیکھئے سورۃ حج آیت 11) ف9۔ حالانکہ جھوٹ بولتے ہیں۔ مزید وضاحت کے لئے دیکھئے۔ (سورہ نسا آیت :141) ف10۔” جو ان کے دلوں کا حال اس پر پوشیدہ رہے“؟