سورة العنكبوت - آیت 2

أَحَسِبَ النَّاسُ أَن يُتْرَكُوا أَن يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا لوگوں نے یہ خیال کر رکھا ہے کہ صرف اتنا کہنے پر کہ ہم ایمان لائے وہ چھوٹ جائینگے اور آزمائے نہیں جائیں گے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

6۔ یعنی ایسا نہیں ہوسکتا بلکہ آزمائش ضرور ہوگی تاکہ منافق کو مخلص سے اور سچے کو جھوٹے سے ممیزکر دیا جائے۔ متعدد روایات میں ہے کہ مکہ میں جب مسلمان سخت ابتلا میں تھے اور ان پر ظلم و ستم ڈھائے جا رہے تھے تو انہوں نے تنگ آ کر آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے درخواست کی کہ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے اس پر یہ آیات نازل ہوئیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں تمہیں جو تکلیفیں اذیتیں پہنچ رہی ہیں وہ بے شک سخت ہی مگر پہلے لوگوں کو تو یہاں تک تکالیف سے دوچار ہونا پڑا کہ ایک آدمی زمین میں گاڑ کر کھڑا کردیا جاتا اور پھر اس کے سر پر آرہ چلا کر چیر دیا جاتا مگر وہ اپنے دین سے نہ پھرتا۔ الخ نیز دیکھئے بقرہ :214۔ (قرطبی)