سورة القصص - آیت 86

وَمَا كُنتَ تَرْجُو أَن يُلْقَىٰ إِلَيْكَ الْكِتَابُ إِلَّا رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ ظَهِيرًا لِّلْكَافِرِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور تجھے یہ توقع نہ تھی کہ تجھ پر کتاب نازل کی جائے گی ۔ مگر تیرے رب کی رحمت سے نازل کی گئی ۔ پس تو کافروں کا مددگار نہ ہو۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف1۔ اس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دعوائے نبوت میں سچا ہونے کی دلیل ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نزول وحی سے قبل یہ خیال تک بھی نہ تھا کہ مجھے منصب نبوت سے سرفراز کیا جائے گا اور نہ اس سے قبل آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبان سے اس قسم کی باتیں سنی گئیں جن کو دعوائے نبوت کے لئے تمہید قرار دیا جائے جیسا کہ فی ز ماننا متنبئین کی عادت ہے۔ اسی طرح دوسرے انبیا ( علیہ السلام) کو بھی منصب نبوت سے یکایک سرفراز کیا گیا۔ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) مدین سے مصر واپس جا رہے تھے کہ راستے میں کوہ طور پر بلا کر نبوت سے مشرف کردیئے گئے۔ نیز نبوت وہی چیز ہے جس میں انسان کے کسب کو دخل نہیں ہے : İ إِلَّا رَحْمَةً مِنْ رَبِّكَĬسے اسی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ ف 2۔ کیونکہ یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اس نعمت کا حق ہے جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بے مانگے عطا فرمائی گئی۔